لاہور: اردوادب کی نامور مصنفہ بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے ایک برس بیت گیا۔
شہرہ آفاق مصنفہ بانو قدسیہ 28 نومبر1928 کو بھارت کے شہر فیروزپورمیں پیدا ہوئیں، وہ تقسیم برصغیرکے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان منتقل ہوگئیں۔ انہوں نے لاہور میں گورنمنٹ کالج اورکنیئرڈ کالج سے تعلیم حاصل کی اورادب کے ساتھ انکا لگاؤ شروع سے ہی تھا۔
بانو قدسیہ نے ادب کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مصنفہ بانو قدسیہ نے 27 ناول اور کہانیاں تحریر کی ہیں جس میں ’’راجہ گدھ‘‘، ’’امربیل‘‘، ’’بازگشت‘‘، ’’آدھی بات‘‘، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘،’’ حاصل گھاٹ‘‘ اور’’توجہ کی طالب ‘‘ قابل ذکر ہیں جب کہ ان کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘ اور ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیواورٹیلی ویژن کے لیے بھی بہت سے ڈرامے لکھے ہیں۔
بانو قدسیہ معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ تھیں۔ ملک کے نامورمصنفین کا ماننا ہے کہ بانو قدسیہ کی تخلیقات معاشرے میں بڑھتے ہوئے مسائل کی عکاسی کرتی ہیں۔ بانوقدسیہ کی ادبی خدمات پرحکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ امتیازسے بھی نوازا۔ آپ شوگر اور دل کی بیماری کے باعث 4 فروری 2017 کوخالق حقیقی سے جا ملیں۔ ان کی خدمات کئی نسلوں تک یاد رکھیں جائیں گی۔
The post نامورمصنفہ بانوقدسیہ کومداحوں سے بچھڑے ایک برس بیت گیا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2EEsvgu
No comments:
Post a Comment