ماہِ صیام اور ہماری صحت - Mr.IT

Mr.IT

Technology Education

Post Top Ad

Responsive Ads Here
ماہِ صیام اور ہماری صحت

ماہِ صیام اور ہماری صحت

Share This

رمضان المبارک بڑی رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اس کی اہمیت و افادیت زندگی کے مختلف پہلوؤں سے ثابت ہے۔

سال کے اس بابرکت ماہ میں ہمیں خداوند تعالیٰ کی طرف سے عبادتوں کے ثواب اور گناہوں کا کفارہ اداکرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ ساتھ ہی تیس دنوں میں ذہنی اور جسمانی نظام مضبوط اور طاقت ور ہوجاتا ہے تاہم اس کے لیے سحر و افطار کے وقت کھانے پینے میں احتیاط کرنا شرط ہے۔

سحری میں پیٹ بھر کر کھانا غلط طرز عمل ہے اس سے معدے کا نظام غیر محرک ہوجاتا ہے اور نظام ہضم کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمارا معدہ ایک خاص مقدار تک غذا ہضم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مخصوص مقدار سے زائد غذا اکثر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے جیسے ڈائیریا، تیزابیت اور معدے کا انفیکشن وغیرہ۔ زیادہ کھانے سے دست شروع ہوجائیں تو شدید کمزوری لاحق ہوتی ہے پھر دستوں کے ساتھ الٹیاں متاثرہ شخص کو مزید لاغر کر دیتی ہیں۔

لہٰذا اول تو کسی بھی قسم کی بھاری و ثقیل غذا کا استعمال ہرگز نہ کریں اور اگر بھاری غذا استعمال کر بھی رہے ہیں تو کم مقدار میں لیں۔ سحری میں گھی میں ڈوبے پراٹھوں کی جگہ کوشش کریں کہ سادہ روٹی یا ڈبل روٹی یا استعمال کریں۔ یہ معدے کے لیے مفید ہے۔ ان کے ساتھ دال یا کم روغن والا سالن استعمال کریں۔ کھانے کے بعد توانائی پہنچانے والا کوئی بھی جوس یا تازہ پھلوں کا رس استعمال کرسکتے ہیں۔ ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ سحری میں کوئی سا ایک پھل ضرور استعمال کریں۔

اور اسے اپنی عادت بنا لیں۔ رمضان کے بعد ایسا ہی ناشتہ کرنے کی عادت ڈال لیں۔ انشاء اﷲ کبھی معدے کی کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ سحری میں چاول سے بنی ہوئی ڈشیز بہت کم استعمال کریں۔ نہاری، سری پائے، بینگن اور گوبھی وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ اگر مذکورہ غذائیں سحری میں استعمال کی جائیں تو بد ہضمی کی شکایت ہوسکتی ہے البتہ کبھی کبھار استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن کوشش کریں کہ کم مقدار میں کھائیں ورنہ پورا دن کھٹی ڈکاریں آئیں گی اور تیزابیت کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔

ایک اور بات کا بہت خیال رہے کہ سحری میں انڈا یا اس سے بنی ہوئی چیزیں کم سے کم استعمال کریں یا بالکل ہی نہ کھائیں ایسی غذاؤں سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ ان احتیاطی تدابیر سے افطار تک کا وقت انشاء اﷲبہت اچھا گزرے گا۔ ایک احتیاط اور برتیں سحری کے بعد آرام بالکل نہ کریں۔ اپنے روزمرہ کام سرانجام دیتے رہیں اور خود کو مصروف رکھیں۔ سحری کے فوراً بعد آرام سے جسم میں سستی آجاتی ہے جو معدے کا سائز بڑھاتی ہے اور پیٹ بھرا ہوا اور پھولا پھالا سا محسوس ہوتا ہے۔

روزہ ہمیشہ کھجور یا نمک سے افطار کریں۔ طبی اور مذہبی اعتبار سے اس کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ دونوں چیزیں صحت کے لیے نہایت مفید ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کجھور میں کچھ ایسی غذائیت ہوتی ہے جو معدے کے عضلات کو مضبوط کرتی ہے اور دوران خون کی کارکردگی بڑھا دیتی ہے۔ کھجور کے استعمال سے نہ صرف ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کر کے جسم کی کمزوری دور کرتی ہے۔ کھجور کے فوراً بعد تھوڑا سا نیم گرم پانی استعمال کریں۔ یہ بھی معدے کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پورے G.Iٹریک کی صفائی کر کے عضلات کرتا ہے اور معدے کی تیزابیت ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

سحری کی طرح افطار میں بھی روغنی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں، یا بالکل ہی نہ کریں۔ افطار میں دہی بڑے، سبزی کے پکوڑے، فروٹ چاٹ ‘ تازہ جوس یا گلو کوز لے سکتے ہیں۔ سموسے اور رول وغیرہ کا استعمال کم سے کم کریں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ پورا رمضان المبارک صحت مند رہیں اور معدے کی بیماریوں سے بچیں تو افطار کے فوراً بعد کھانا نہ کھائیں، بلکہ دو گھنٹے کا وقفہ دیں۔ افطار اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد خواتین کے لیے خاص طور سے تھوڑی بہت چہل قدمی کرنا ضروری ہے۔ مرد تراویح وغیرہ پڑھتے ہیں تو ان سے ورزش ہوجاتی ہے اور کھانا ہضم ہوجاتا ہے۔  خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھانے سے پہلے اور افطار کے کچھ دیر بعد چہل قدمی کریں، تاکہ کھانا ہضم ہوجائے، ورنہ کھانے کے بعد سونے سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوگا اور سحری میں بھی معدے میں بھاری پن محسوس ہوگا۔ یہ طرز عمل صحت کے لیے کسی طور مناسب نہیں ہے۔

سحری اور افطار کا خاص شیڈول بنائیں اور پھر پورا مہینہ اس پر سختی سے عمل کریں ، تاکہ تمام روز مرہ کے کام بھی متاثر نہ ہوں اور عبادت کا لطف و ثواب بھی پورا حاصل ہو سکے۔ افطار کے بعد وقتاً فوقتاً کوشش کریں کہ تازہ پھلوں کا جوس استعمال میں رہے، تاکہ جسم و جاں میں طاقت رہے, ویسے بھی ہر خاص و عام جانتا ہے کہ توانائی کی بحالی تازہ پھلوں کے رس ہی سے ممکن ہے۔

میڈیکل سائنس نے روزے کے متعلق دل چسپ اور حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں۔ سویڈن کے ریسرچ اسکالرز کہتے ہیں کہ روزہ رکھنے  سے مُٹاپے کم کرنے میں مدد ملتی ہے جب کہ دبلے پتلے اشخاص کا وزن بڑھنے لگ جاتا ہے۔ روزے سے جسم میں موجود جراثیم اور فاضل مادوں کا اخراج ہوجاتا ہے۔ معدہ, جگر, تلی اور آنتیں مضبوط ہوتی ہیں اور ان کی طاقت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

روز رکھنے سے ایسے افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے جو تمباکو یا دیگر نشہ آور اشیاء وغیرہ کی لت کا شکار ہوں۔ اگر یہ افراد بھی روزہ رکھنا شروع کردیں تو نشے کی عادت ختم ہوسکتی ہے۔ تیس دنوں کی ٹریننگ ان کے اعصاب اور قوت ارادی کو مضبوط بناکر نشے جیسی برائی سے ان کی جان چھڑا سکتی ہے۔ جو افراد چاہتے ہیں ان کا وزن کم ہوجائے تو انہیں کسی بھی قسم کی ادویہ یا ٹوٹکے نہیں آزمانے چاہئیں بلکہ پابندی سے صرف روزہ رکھیں۔ایک مہینے میں روزوں کی برکت سے ان کا وزن واضح طور پر کم ہوجائے گا پھر روزہ نفسیاتی و جذباتی بیماریوں کا بھی بہترین علاج ہے۔

ڈاکٹر سید قنبر رضا

The post ماہِ صیام اور ہماری صحت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IMFgH2

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages