نیویارک: امریکا کی اکیڈمی آف سائنسز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اینٹی بایوٹک ادویہ کے استعمال میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی اکیڈمی آف سائنسز نے نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2000 اور 2015 کے درمیان دنیا بھر میں اینٹی بایوٹک ادویہ کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور اس تشویش ناک اضافے کی وجہ پاکستان، بھارت، بنگلا دیش، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، مراکش، فلپائن، ویتنام، مصر اور تیونس سمیت کم آمدنی والے ممالک میں ان ادویہ کے استعمال میں تیزرفتار اور غیر محتاط طریقے سے ہونے والا اضافہ ہے۔
دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں ہونے والی اس نئی تحقیق میں اینٹی بایوٹک دواؤں کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے پاکستان کو چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اینٹی بایوٹک ادویہ کے استعمال میں 65 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق 2000 میں اینٹی بایوٹکس کا سالانہ استعمال 80 کروڑ خوراکوں پر تھا، جو اب بڑھ کر ایک ارب 30 کروڑ خوراک سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔ یہ پیش رفت لوگوں کی صحت پر منفی اثرات کے حوالے سے انتہائی تشویش ناک ہے۔
تحقیق پر کام کرنے والی 7 رکنی ٹیم کی سربراہی جانسن ہاپکنز اسکول آف میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلی وائی کلائین نے کی۔ رپورٹ میں عالمی ماہرین ادویہ و صحت کا کہنا ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک، خاص کر پاکستان اور بھارت میں ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر بھی اینٹی بایوٹکس خریدی جا سکتی ہیں۔ مریض کی جانب سے اینٹی بایوٹکس کا ڈاکٹری نسخوں کے بغیر استعمال بھی ان کے استعمال میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے جب کہ ڈاکٹرز بھی بیماریوں سے نمٹنے کےلیے نہ صرف لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں بلکہ امراض کی تشخیص کیے بغیر ہی ایسے نسخے تجویز کردیتے ہیں۔
جیسے جیسے مریض ان اینٹی بایوٹک دواؤں کا استعمال کرتا جاتا ہے، بیماریوں کے خلاف یہ ادویہ بھی غیر موثر ہوتی جاتی ہیں۔ پاکستان میں مختلف بیماریوں کے خلاف اینٹی بایوٹکس غیر مؤثر ہوچکی ہیں۔ ملیریا، ڈینگی، دست، خسرہ، ہیپا ٹائٹس، آنتوں، پیٹ، سانس، جلد اور خون کی مختلف بیماریاں اینٹی بایوٹکس کے استعمال میں تشویش ناک اضافے کی اہم وجوہ میں شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے جنیوا میں واقع دفتر میں اینٹی بایوٹک ادویہ کے خلاف مختلف بیماریوں کے جرثوموں میں مزاحمتی اثرات پر تحقیق کرنے والی ٹیکنیکل افسر ڈاکٹر سارہ پاؤلن کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، فلپائن، تھائی لینڈ، ویتنام اور انڈونیشیا سمیت مختلف نچلی اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو اینٹی بایوٹک ادویہ کے تجویز کردہ ڈاکٹری نسخوں کے عمل کو قانون سازی کے ذریعے درست کرنا ہوگا۔
سارہ پاؤلن نے مزید کہا کہ امراض کے اسباب، خاص کر صاف پانی اور صفائی کی بہتر سہولیات کی فراہمی کےلیے لازمی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ اینٹی بایوٹکس کے استعمال اور ان کے منفی اثرات کے حوالے سے بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
The post پاکستان میں اینٹی بایوٹکس کے استعمال میں 65 فیصد اضافہ، رپورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2HhrcsE
No comments:
Post a Comment