مشی گن: ہم جانتے ہیں کہ ہوا میں ہر وقت بیکٹیریا اور جراثیم موجود ہوتے ہیں اور بسا اوقات امراض کی وبائیں بھی ہوا کے بل پر پھیل سکتی ہیں۔ اس ضمن میں جراثیم سے پاک کرنے والا ایک انقلابی فلٹر تیار کیا گیا ہے جو فضا میں موجود مرض اور جراثیم کی 99.9 فیصد مقدار کو پلک جھپکتے میں ختم کردیتا ہے۔
ہوا کو وائرسوں، بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سے پاک کرنے والا یہ نظام غیر حرارتی (نان تھرمل) پلازما پر مشتمل ہے جسے یونیورسٹی آف مشی گن کے ماحولیاتی انجینئر کرِسٹا وِگِنٹن نے اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔ اگر اسے مختصر کردیا جائے تو ایک صدی پرانے چہرے کے ماسک کو تبدیل کرکے اس کی جگہ انتہائی مؤثر جراثیم کش آلہ بنایا جاسکے گا۔
اس فلٹر کو ایسا شعلہ قرار دے سکتے ہیں جس میں حرارت نہ ہو کیونکہ پلازما عموماً بہت گرم ہوتے ہیں اور اسے بنانے کے لیے برقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) ری ایکٹر بنایا گیا ہے۔ اس کے اندر خالص آکسیجن داخل کی جاتی ہے جو برقِ سکونی (اسٹیٹک الیکٹریسٹی) جیسا اثر پیدا کرتی ہے۔ اس میں سے گزرنے والی ہوا جلد ہی چارج یعنی آئیونائزڈ ہوجاتی ہے۔ دیکھنے میں یہ آلہ ایک سادہ پائپ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
پائپ کے اندر شیشے کی باریک باریک گولیاں ہیں اور جیسے ہی بجلی اس میں سے گزرتی ہے اور الیکٹرون ایٹموں سے نکل کر دہکنے لگتے ہیں۔ آخر کار اس میں اوزون گیس بننے لگتی ہے جو جراثیم کو مارنے کے لیے انتہائی اہم تصور کی جاتی ہے۔ صرف چند سیکنڈ میں ہی اس میں سے گزرنے والا ہر جرثومہ ناکارہ ہوجاتا ہے۔
تجرباتی طور پر جب پائپ سے آلودہ ہوا گزاری گئی تو صرف 10 سیکنڈ میں 97 فیصد ای کولائی بیکٹیریا ختم ہوگئے۔ اگلے مرحلے پر اس نے وائرس کو بھی ایسے ہی تباہ کردیا اور یہ کام ایک سیکنڈ کے ایک چوتھائی وقفے میں ہوگیا۔ اس طریقِہ کار میں ہوا میں اڑتے پھرتے بیماری والے خرد نامیے، ریڈیکلز (غیرمستحکم ایٹموں) کے ذریعے تباہ ہوجاتے ہیں اور وائرس کسی کو بیمار کرنے کی افادیت کھو دیتے ہیں۔
آپ ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں کہ خنزیروں کے ایک فارم میں پھیلنے والی بیماری کے جراثیم کو اس نظام سے صاف کیا گیا ہے اور جراثیم کو منٹوں میں تباہ کیا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس نظام کو مزید مختصر کرکے عام آدمی کے استعمال کے قابل بنایا جاسکے گا۔
The post سیکنڈز میں ہوا کے 99 فیصد جراثیم ختم کرنے والا حیرت انگیز نظام appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2DcD8aO
No comments:
Post a Comment